دوسرا حصہ جب یہ بات ثابت کرنے کی بات ہوتی ہے کہ خدا ہے یا نہیں تو جو حضرات اس کائنات کو خود کار گردانتے ہیں جب ان کے دلائل سنے جائے تو وہ کہتے پائے جاتے ہیں کہ خدا جیسی کوئی طاقت نہیں ہے اوردلالت اس بات پر کارتے ہیں کہ اگر ایسی کوئی طاقت ہوتے تو کائنات بنے کو کروڑں سال بیت چکے ہیں اس طاقت کا کبھی تو ظہور ہوتا اور وہ اپنے ہونے کا کبھی تو احساس دلاتی پر انسان کی معلوم تاریخ میں ایسا کوئی واقعہ بھی نہیں ملتا۔ اب اگر اس دلالت کو کچھ دیر کے لیے تسلیم کر بھی لیا جائے تو ایک اور بات ذہن میں آتی ہے کہ اگر واقعی ایسی کوئی طاقت نہیں ہے تو انسانوں کی ایک کثیر تعداد ہمشہ سے ہے ایک سپریم طاقت کی تلاش میں رہی ہے اور ایک ایسی طاقت جو انسان کی حاجت روائی کرے انسان پر بنے والے مشکل وقت میں اس کے لیے ایک اُمید کی کرن بنے اس بات کو تقویت آثار قدیمہ ملنے والی انسانی تاریخ بھی دیتی ہے پھردوسری جان...
Popular posts from this blog
تیسری اہم عبادت روزہ ہے۔ عربی زبان میں اِس کے لیے ’صوم‘ کا لفظ آتا ہے جس کے معنی کسی چیز سے رک جانے اور اُس کو ترک کردینے کے ہیں۔ شریعت کی اصطلاح میں یہ لفظ خاص حدود وقیود کے ساتھ کھانے پینے اور ازدواجی تعلقات سے رک جانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اردو زبان میں اِسی کو روزہ کہتے ہیں۔ انسان چونکہ اِس دنیا میں اپنا ایک عملی وجود بھی رکھتا ہے، اِس لیے اللہ تعالیٰ کے لیے اُس کا جذبۂ عبادت جب اُس کے عملی وجود سے متعلق ہوتا ہے تو پرستش کے ساتھ اطاعت کو بھی شامل ہوجاتا ہے۔ روزہ اِسی اطاعت کا علامتی اظہارہے۔ اِس میں بندہ اپنے پروردگار کے حکم پراور اُس کی رضا اور خوشنودی کی طلب میں بعض مباحات کو اپنے لیے حرام قرار دے کر مجسم اطاعت بن جاتا او راِس طرح گویا زبان حال سے اِس بات کا اعلان کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اُس کے حکم سے بڑی کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ اگر قانون فطرت کی رو سے جائز کسی شے کو بھی اُس کے لیے ممنوع ٹھیرا دیتا ہے تو بندے کی حیثیت سے زیبا یہی ہے کہ وہ بے چون وچرا اِس حکم کے سامنے سرتسلیم خم کر دے۔ اللہ کی عظمت و جلالت اور اُس کی بزرگی اور کبریائی کے احساس واعتراف کی یہ حالت، اگر غور کیجیے...
Comments
Post a Comment