Posts

Showing posts from 2017
تیسری اہم عبادت روزہ ہے۔ عربی زبان میں اِس کے لیے ’صوم‘ کا لفظ آتا ہے جس کے معنی کسی چیز سے رک جانے اور اُس کو ترک کردینے کے ہیں۔ شریعت کی اصطلاح میں یہ لفظ خاص حدود وقیود کے ساتھ کھانے پینے اور ازدواجی تعلقات سے رک جانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اردو زبان میں اِسی کو روزہ کہتے ہیں۔ انسان چونکہ اِس دنیا میں اپنا ایک عملی وجود بھی رکھتا ہے، اِس لیے اللہ تعالیٰ کے لیے اُس کا جذبۂ عبادت جب اُس کے عملی وجود سے متعلق ہوتا ہے تو پرستش کے ساتھ اطاعت کو بھی شامل ہوجاتا ہے۔ روزہ اِسی اطاعت کا علامتی اظہارہے۔ اِس میں بندہ اپنے پروردگار کے حکم پراور اُس کی رضا اور خوشنودی کی طلب میں بعض مباحات کو اپنے لیے حرام قرار دے کر مجسم اطاعت بن جاتا او راِس طرح گویا زبان حال سے اِس بات کا اعلان کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اُس کے حکم سے بڑی کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ اگر قانون فطرت کی رو سے جائز کسی شے کو بھی اُس کے لیے ممنوع ٹھیرا دیتا ہے تو بندے کی حیثیت سے زیبا یہی ہے کہ وہ بے چون وچرا اِس حکم کے سامنے سرتسلیم خم کر دے۔ اللہ کی عظمت و جلالت اور اُس کی بزرگی اور کبریائی کے احساس واعتراف کی یہ حالت، اگر غور کیجیے
علماء کرام کی ایک لاجواب بین الفقی محفل کے بعد دل متمن ہونے کی بجائے مضطرب ہو گیا سمجھ سے بالاتر یہ بات لگنے لگی کے حق کیا ہے جو جس فقہ میں ہے وہ دلائل کا ایک انبار لیے ہوئے ہے. اگر یہ صاحب علم اپنے اپنے دلائل کی بنیاد پر ایک دوسرے کے مخالف ہیں تو حق کا راستہ کون بتائے گا اگر کسی عالم کو رہبر مان بھی لو تو
Image
                                                     دوسرا حصہ       جب یہ بات ثابت کرنے کی بات ہوتی ہے کہ خدا ہے یا نہیں تو جو حضرات اس کائنات کو خود کار گردانتے ہیں جب ان کے دلائل سنے جائے تو وہ کہتے پائے جاتے ہیں کہ خدا جیسی کوئی طاقت نہیں ہے اوردلالت اس بات پر کارتے ہیں کہ اگر ایسی کوئی طاقت ہوتے تو کائنات بنے کو کروڑں سال بیت چکے ہیں اس طاقت کا کبھی تو ظہور ہوتا اور وہ اپنے ہونے کا کبھی تو احساس دلاتی پر انسان کی معلوم تاریخ میں ایسا کوئی واقعہ بھی نہیں ملتا۔ اب اگر اس دلالت کو کچھ دیر کے لیے تسلیم کر بھی لیا جائے تو ایک اور بات ذہن میں آتی ہے کہ اگر واقعی ایسی کوئی طاقت نہیں ہے تو انسانوں کی ایک کثیر تعداد ہمشہ سے ہے ایک سپریم طاقت کی تلاش میں رہی ہے اور ایک ایسی طاقت جو انسان کی حاجت روائی کرے انسان پر بنے والے مشکل وقت میں اس کے لیے ایک اُمید کی کرن بنے اس بات کو تقویت آثار قدیمہ ملنے والی انسانی تاریخ بھی دیتی ہے پھردوسری جانب انسان اس بات کو بھی تسلیم کرتا ہے کہ دنیا میں پائے جانے والے انواع و اقسام کی مخلوقات میں سے کوئی بھی بلاوجہ اور بےکار نہیں ہے جبکہ اپنی تخلیق کا ک