دوسرا حصہ      

جب یہ بات ثابت کرنے کی بات ہوتی ہے کہ خدا ہے یا نہیں تو جو حضرات اس کائنات کو خود کار گردانتے ہیں جب ان کے دلائل سنے جائے تو وہ کہتے پائے جاتے ہیں کہ خدا جیسی کوئی طاقت نہیں ہے اوردلالت اس بات پر کارتے ہیں کہ اگر ایسی کوئی طاقت ہوتے تو کائنات بنے کو کروڑں سال بیت چکے ہیں اس طاقت کا کبھی تو ظہور ہوتا اور وہ اپنے ہونے کا کبھی تو احساس دلاتی پر انسان کی معلوم تاریخ میں ایسا کوئی واقعہ بھی نہیں ملتا۔
اب اگر اس دلالت کو کچھ دیر کے لیے تسلیم کر بھی لیا جائے تو ایک اور بات ذہن میں آتی ہے کہ اگر واقعی ایسی کوئی طاقت نہیں ہے تو انسانوں کی ایک کثیر تعداد ہمشہ سے ہے ایک سپریم طاقت کی تلاش میں رہی ہے اور ایک ایسی طاقت جو انسان کی حاجت روائی کرے انسان پر بنے والے مشکل وقت میں اس کے لیے ایک اُمید کی کرن بنے اس بات کو تقویت آثار قدیمہ ملنے والی انسانی تاریخ بھی دیتی ہے
پھردوسری جانب انسان اس بات کو بھی تسلیم کرتا ہے کہ دنیا میں پائے جانے والے انواع و اقسام کی مخلوقات میں سے کوئی بھی بلاوجہ اور بےکار نہیں ہے جبکہ اپنی تخلیق کا کوئی بھی مقصد انسان طے نہیں کر پایا اب بات ہو گی انسان کے مقاصد کی جو کہ میں آئندہ لکھو گا۔

Comments

Popular posts from this blog